جس نے دل دہلا دیے — 9 جولائی کو صرف 6 ماہ کی حاملہ اقراء کو اس کے اپنے شوہر نے بے رحمی سے مار ڈالا۔ وہ سات بہن بھائیوں میں سے ایک تھی، اور گھر والوں کے مطابق اس کی شادی شدہ زندگی بظاہر ٹھیک چل رہی تھی۔ مگر اصل حقیقت عاشورہ کے بعد سامنے آئی، جب سب کچھ بدل چکا تھا۔
کیا ہوا اس رات؟
اقراء کی ماں نے عاشورہ کے دنوں میں اپنی بیٹی کو میکے بلوانے کا مطالبہ کیا، شوہر زوہیب نے 7 محرم کو بیوی کو والدین کے ساتھ بھیج دیا۔ لیکن عاشورہ کے بعد جب وہ واپس شوہر کے گھر آئی، تو اسی رات دردناک انجام اس کا منتظر تھا۔
رات دس بجے جب والدین نے فون پر رابطہ کیا، اقراء نے صرف اتنا کہا، ‘سر میں درد ہے’ کسی کو خبر نہ تھی کہ اندرون خانہ خوفناک تشدد ہو چکا ہے۔
بہیمانہ ظلم کی تفصیل:
اقراء کے بہنوئی محمد نوید نے بتایا کہ صرف میکے جانے پر جھگڑے کے بعد زوہیب نے آہنی راڈ سے سر پر وار کیا، ایک کان کاٹ ڈالا اور آنکھوں میں قینچی مار کر بینائی تک چھین لی۔ اتنی درندگی کہ الفاظ بھی کانپ جائیں۔
اقراء کی حالت دیکھ کر والدین پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ والد محمد اختر، جو شوگر اور ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں، اب اپنی بیٹی کے غم میں مکمل نڈھال ہو چکے ہیں۔ والدہ بھی صدمے کی شدت سے بستر سے لگ چکی ہیں۔
پولیس پر بھی سوالات اٹھ گئے:
تفتیشی افسر سرفراز احمد نے بتایا کہ چونکہ اقراء بعد میں ہسپتال میں دم توڑ گئی، اس لیے کیس کی تفتیش دوسرے افسر کو سونپی گئی ہے۔ لیکن مقتولہ کے اہلخانہ کا دعویٰ ہے کہ پولیس صرف شوہر زوہیب کو گرفتار کر کے مطمئن ہو گئی، جبکہ اس کا باپ جو مانانوالہ میں موٹرسائیکل شو روم کا مالک ہے، آج بھی آزاد گھوم رہا ہے۔